Discoverانڈیا اِن فوکس
انڈیا اِن فوکس
Claim Ownership

انڈیا اِن فوکس

Author: Independent Urdu

Subscribed: 2Played: 18
Share

Description

انڈیا میں کیا چل رہا ہے؟ وہاں کی سیاسی، سماجی اور معاشرتی صورتِ حال کیا ہے؟ انڈیا کے زیرِ اہتمام کشمیر میں کیا ہو رہا ہے؟
45 Episodes
Reverse
حالیہ انڈین انتخابات میں نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے کشمیر میں کوئی اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا، حالانکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے وہاں حالات نارمل کر دیے ہیں۔
دہلی سے سری نگر کا سفر کشمیری مسافروں کے ساتھ ہم کلام ہونے میں گزر جاتا۔ آج طیارے میں چند ہی کشمیری پیچھے کی نشستوں پر بیٹھے تھے جبکہ پورا طیارہ جاپانی اور انڈین سیاحوں سے بھرا پڑا تھا۔
کیجریوال کو گرفتار کرنے کے پیچھے ایک بڑا مقصد یہ بھی ہے کہ اُن کی پارٹی قومی سطح پر اُبھر رہی ہے جس نے ریاستی انتخابات میں دہلی، پنجاب اور ہریانہ میں اپنی پوزیشن مستحکم کی ہے۔
مودی کشمیر کے دورے سے ووٹروں اور عالمی برادری کو پیغام دینا چاہتے تھے کہ انہوں نے وعدے کے مطابق خطے کو بندوق برداروں اور آزادی پسندوں سے پاک کر دیا ہے، لیکن کیا وہ اس میں کامیاب رہے؟
حال ہی میں سچن تندولکر نے کشمیر کا دورہ کیا، جس پر جہاں بہت سے کشمیروں کو خوشی ہوئی، وہیں کچھ دورے کے انداز پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔
انڈیا کی ہندوتوا پالیسیوں کو خطے کے دوسرے ملک تشویش کی نظر سے دیکھتے ہیں جب کہ چین سرمایہ کاری کی مدد سے ان ملکوں کے دل جیت رہا ہے۔
بی جے پی بڑی مطمئن نظر آ رہی ہے کہ اس نے اگلے پانچ سال کی دہلی کی کرسی کی ضمانت اس بار ہندو ویٹیکن کی تعمیر سے حاصل کر دی ہے اور انڈیا کو ہندو راشٹر بنانے کا مشن بھی پورا ہو رہا ہے۔
انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں مقامی سیاسی جماعتوں کے منشور سوشل میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں جہاں عام لوگ ان کی پالیسیوں پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔
روایتی کشمیری لباس پھیرن اب کشمیر سے نکل کر دنیا کے کئی ملکوں کے فیشن شوز کی زینت بن رہا ہے۔
جموں و کشمیر میں جو محکمہ کل تک ’محکمہ صحت‘ کہلایا جاتا تھا، وہ اب ’سواست وبھاگ‘ اور محکمۂ تعلیم ’شکشا وبھاگ‘ کہلانے لگا ہے۔
ورلڈ کپ ہارنے کے غم سے ابھی تک لوگ نڈھال ہیں مگر کرکٹ کی بدولت نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنے کا نریندر مودی کا داؤ پیچ شاید صحیح نہیں بیٹھا۔
ایک صحافی کے مطابق کشمیر کی حالت اُس پریشر ککر جیسی ہے جس میں بھاپ جمع ہو رہی ہے، فلسطین پر احتجاج کرنے سے شاید یہ بھاپ کچھ کم ہوجاتی۔
کشمیر کے مشہور صوفی گلوکار کی آواز کو بالی وڈ فلم میں سن کر بیشتر کشمیری حیران ہو گئے اور سرگوشیوں میں کہنے لگا کہ رشید حافظ کو فلمی طرز پر گانے پر کس نے مجبور کیا؟
مبصرین کے مطابق مودی نے اسرائیل کے حق میں ٹویٹ کر کے آنے والے انتخابات میں اپنے ووٹ بینک میں اضافہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
کشمیر کے تنازعے یا حالات پر اگرچہ انڈیا عالمی برادری کو خاموش کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے لیکن سکھوں کی تحریک عالمی مباحثوں کا اتنا بڑا موضوع بن جائے گی، اس کی انڈیا کو شاید توقع نہیں تھی۔
مانا کہ اب ہڑتال کی نہ کہیں سے کوئی کال آتی ہے اور نہ کسی کو اس کا انتظار ہی رہتا ہے، لیکن چار سال کی خاموشی کے بعد بخشی سٹیڈیم کی بھیڑ اور ترنگا یاترا ایک نئی سمت کا اشارہ ضرور دیتی ہے۔
انڈیا کے حالات کا رخ ملک کی ڈیڑھ ارب آبادی پر منحصر ہے کہ ملک کو مضبوط رکھنا چاہتی ہے یا برادریوں میں بانٹنے کی حمایت کرتی ہے۔
نریندر مودی بہت مضبوط سہی مگر انہوں نے ’انڈیا‘ نامی اتحاد کے اجلاس کے دن ہی اپنی ہم خیال جماعتوں کو جمع کر کے اپنی کمزوری کا اعتراف کر ہی دیا۔
جموں و کشمیر میں قومی دھارے سے جڑی سیاسی جماعتوں کو اس وقت امید کی ایک نئی کرن دکھائی دی جب انڈیا کی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 پر دو درجن سے زائد پٹیشنوں کو 11 جولائی کو سننے کا اعلان کیا۔
loading
Comments 
Download from Google Play
Download from App Store