Discoverمشرقِ وسطیٰ: منظر و پیش منظر
مشرقِ وسطیٰ: منظر و پیش منظر
Claim Ownership

مشرقِ وسطیٰ: منظر و پیش منظر

Author: Independent Urdu

Subscribed: 4Played: 20
Share

Description

مشرقِ وسطیٰ میں کیا ہو رہا ہے؟ اسرائیل اور فلسطین میں تازہ ترین حالات اور ان پر بین الاقوامی ردِ عمل کیا ہے؟ اس خطے کے لوگ پاکستان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟
50 Episodes
Reverse
یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ پورے امریکہ کی اس وقت یہ بے چینی نہیں ہے۔ یہ بےچینی جو بائیڈن انتظامیہ اور ڈیموکریٹس کی اس وقت زیادہ ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد ایران میں کیا صورتِ حال ہے، لوگ کیا سوچتے ہیں اور آگے کا منظر نامہ کیا ہو گا؟ تہران میں مقیم پاکستانی پی ایچ ڈی سکالر ہادی ہمدانی سے گفتگو۔
دفاعی اور بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر محمد علی بیان کر رہے ہیں کہ ایران پر اسرائیلی حملے کی نوعیت کیا تھی، اس کے مضمرات کیا ہیں اور خطے پر اس حملے کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
غزہ کے بارے میں امریکی پالیسی کو اصل چیلنج امریکہ کے اندر سے ہے جس میں وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کے دورہ مشرق وسطیٰ نے بہرحال کمی نہیں کی۔
امریکہ نے ممکنہ جنگی پھیلاؤ کی صورت میں اسرائیل کو یہ بھی باور کروا دیا ہے کہ جنگ کی آگ غزہ سے باہر لبنان وغیرہ تک پھیلی تو اسرائیل خود ذمہ دار ہو گا۔
غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے دو ماہ کی کوریج کیسی رہی، بین الاقوامی اور پاکستانی میڈیا نے کیا غیرجانبداری سے اس المیے کو کور کیا؟ اس موضوع پر 16 ہویں عالمی اردو کانفرنس میں ہونے والی گفتگو کا اختصار کراچی آرٹس کونسل کی اجازت سے یہاں سامعین کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
اسرائیل شاید بھول رہا ہے کہ یہ 2023 ہے، اس میں 1948 کی فلسطینیوں کی نسلی تطہیر کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
اسرائیل کا سات اکتوبر کے بعد شروع ہونے والا جنگی جنون ختم ہونے کو نہیں آ رہا اور نہ اس کا حماس کے مکمل خاتمے کا ہدف۔ اس موضوع پر اس پوڈکاسٹ میں سنیے پاکستان کے سابق سفیر جاوید حفیظ سے ایک گفتگو
پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا، تو کیا اس مطلب یہ ہے کہ پاکستانیوں پر مسجد اقصٰی کے دروازے بند ہو گئے یا بین الاقوامی قانون یہ حق دیتا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ جا سکتے ہیں؟
یہ سوال آج تک عالمی ضمیر پر دستک دے رہا ہے کہ جب فلسطین میں برطانوی انتداب انٹرنیشنل لا کے تحت ایک مقدس امانت تھی تو وہ مقدس امانت فلسطینیوں کو واپس کیوں نہ کی گئی؟ اس میں خیانت کا ارتکاب کیوں کیا گیا؟ سنیے آصف محمود کا کالم اس پوڈکاسٹ میں
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 37/ 43 میں سوال اٹھایا گیا تھا کہ کیا فلسطینیوں کو اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خلاف مسلح جدوجہد کی اجازت ہے؟ اس کا جواب دیا گیا کہ ’یہ اجازت انہیں حاصل ہے۔‘
ماہرِ قانون آصف محمود نے انڈپینڈنٹ اردو کے ظفر سید سے گفتگو میں بتایا کہ بین الاقوامی قانون کی روشنی میں اسرائیلی ریاست کی قانونی حیثیت کیا ہے؟
اسرائیل پر حماس کے حیران کن اور تباہ کن حملوں نے خطے کی سیاست کا پانسہ نہیں پلٹا تو سمت اور رفتار تبدیل کرنے میں اپنا کام ضرور دکھا دیا ہے۔
قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ایران کو 6 ارب ڈالر مالیت کے منجمد فنڈز ملنے پر امریکہ کو تشویش ہے کہ تہران انہیں سپاہ پاسداران انقلاب کو مسلح کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے؟
اسرائیلی سپریم کورٹ کے’مینڈیٹ‘ کے تحفظ میں ہلکان اسرائیلی شہریوں کو خبر ہو کہ ان ہی پنچوں پر متکمن اسرائیلی عدلیہ میں شامل جسٹس منیر اینڈ کمپنی فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے استعمال کو جائز قرار دینے میں شرم محسوس نہیں کرتے تھے۔
فلسطینی اتھارٹی بظاہر جن علاقوں کا انتظام وانصرام چلاتی ہے، وہ دراصل تل ابیب ہی کی خدمت بجا لا رہی ہوتی ہے، ایسی خدمت گذار حکومت کو گرانے میں اسرائیل کی قطعی کوئی دلچسپی نہیں۔
بڑے پیمانے پر جاسوسی یا امتیازی نگرانی کے لیے چہرہ شناس ٹکنالوجی کے استعمال پر اسرائیل میں پابندی لگائی جانی چاہئے کیونکہ یہ تکنیک انٹرنیشل ہیومن رائٹس قانون سے ہم آہنگ نہیں۔
غرب اردن کی داخلی سکیورٹی کا زیادہ انحصار اسرائیل پر ہے؛ وہاں فلسطینی مزاحمت کاروں کو کچلنے کے لیے اپاچی ہیلی کاپٹروں کا استعمال کسی نئی انتفاضہ کا پیش خیمہ تو نہیں؟
loading
Comments 
loading